Hamza Hassan I.R -Group 10 Reconditioned cars business

Referred back new deadline Oct 17
فائیل کا نام غلط لکھا ہے۔ سبجیکٹ لائن بھی غلط ہے
یہ رپورٹ مقررہ تاریخ  سے  بیس روز بعد فائیل کی گئی ہے۔  
ٓاردو میں انگریزی الفاظ نہ لکھیں، ان کا ترجمہ کریں۔ 
یہ آرٹیکل ہے کوئی سوالنامہ یا اشتہار  وغیرہ نہیں جس کو آپ نکات میں لکھیں۔
اسی ہزار گاڑیاں ہیں؟ اس کے ساتھ سلیش لگا کر اس کو روپے کر دیا ہے۔ 
 یہ پوری پالیسی کاپی پیسٹ کی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ کوئی تشریح، وضاحت یا اس کی معنی کیا ہونگی؟ اس کے اثرات کیا ہونگے کچھ لکھا ہوا نہیں۔ لہٰذا یہ ریسرچ  کا حصہ تو ہوسکتا ہے، انویسٹیگیٹیو رپورٹ نہیں،
صرف جپانی کیوں؟ امریکہ یا یورپ کے کسی ملک یا اسٹریلیا  چائنا  وغیرہ کی کیوں نہیں؟
 ہر گروپ میمبر کو  نو  سو الفاظ لکھنے ہیں۔ آپ کی رپورٹ سات سو  الفاظ پر مبنی ہے۔
 آؤٹ لائن  میں تصحیح کی گئی تھی، اس کے بعد ذیلی موضوعات کو تبدیل کرنے کے لئے کہا گیا تھا، لگتا ہے کہ اس پر عمل نہیں ہوا، 
آپ اپنی رپورٹ اور یہ نوٹ گروپ ے دیگر ممبران سے شیئر کریں۔ دیکھیں کیا صورتحال بنتی ہے؟
اکتوبر کی سترہ تاریخ تک دوبارہ فائیل کریں۔

انو سٹگٹو رپورٹ:
حمزہ حسن صدیقی
2k17/MC/123
بی ایس پارٹ 03
ممبرگروپ 10
جاپانی /ریکنڈیشن گاڑیوں کی برآمد ات میں پاکستانی سرکار کی پالسیاں اور ڈیلرز اور صارفین کانظریات 
 چیئرمین آف)آ ل پاکستان موٹر ڈیلرایسوسیئشن) H.M SHAHZADکے مطابق موجود ہ دور میں  (موجودہ دور کچھ نہیں ہوتا، سال بتائیں)پاکستان میں ریکنڈیشن اور جاپانی گاڑیوں کی برآمدات اوسط ً 80,000/-سالانہ ہے، اور یہ (GDP)مجموعی ملکی پیداوار کا4%سالانہ ملک کوکاروبار دیتا ہے۔
ریکنڈیشن / جاپانی گاڑیوں کی برآمدات میں امپورٹ پالسیاں درج ذیل ہیں۔
1. Personal Baggage       2    Gift Scheme     3.  Transfer of Residence
٭ جاپانی گاڑیاں صر ف پورٹ کے ذریعے ہی امپورٹ ہوسکتی ہے۔
٭ درآمدات شدہ تمام گاڑیوں کادائیں ہاتھ ہونا لازمی ہے (RHD)
٭ درآمد کی گئی گاڑی کی عمر3سال سے زیادہ ممنوع ہے۔
٭ تحفہ اور ذاتی سامان کے تحت3سال کی عمر تک گاڑیاں قابل درآمد ہیں۔
٭ تحفہ اسکیم بھائیوں اور بہنوں کے تحت بھی قابل ہوجائے گا، والدین، شوہر، بیوی اوربچوں کے علاوہ 
٭ اب اس کی ضرورت نہیں ہوگی کہ گاڑی ذاتی سامان کے تحت اس کی درآمد یا رہائشی منصوبہ بندی کے منتقلی سے قبل پاکستانی قومی نام کے نام پر درج ہو۔
٭ ایک پاسپورٹ پر ایک ہی گاڑی درآمد کی اجازت ہے 
٭ پالیسی کے مطابق گاڑی کی عمر اگر ایک سال سے کم ہوئی تو ڈیوٹی کی معیا د قیمت کی 200 پرسنٹ ہوگی 
٭ ذاتی استعمال شدہ گاڑی بھی ایک پاسپورٹ پر ایک ہی درآمد کی جا سکتی ہے 
٭ پاکستانی قانون میں ایسی کوئی بھی پالیسی نہیں ہے جس سے امپورٹر / ڈیلر حضرات جاپان سے گاڑیوں کی لاتعداد درآمد کرکے یہاں زریعہ معاش بنا سکیں۔
٭ گاڑی کی امپورٹ صرف غیر ملکی پاکستانی نژاد کے علاوہ کسی اور کو اجازت نہیں ہے۔
٭ کم ازکم 6 ماہ پاکستان سے باہر قیام کرنے والے شخص کو یہ سہولت میسر ہوگی۔
٭ گاڑی کوامپورٹ کرتے وقت بین الااقوامی قانون کے تحت ڈیوٹی ادا کرنا لازمی ہوگا۔
٭ گاڑی کی درآمد کرتے وقت وصول کرنے سے لے کر درآمد کرنے تک کے تمام کا غذات تصدیق شدہ ہونا اور اصل ہو نا لا زمی ہے۔
٭ 4 اقسام میں گاڑیوں کی درآمدکی اجازت ہے 
٭ تمام پاکستانیوں کودرآمد کرسکتاہے نئی کار یں جبکہ غیر ملکی پاکستانی استعمال کاروں کودرآمد کرسکتے ہیں 
٭ پاکستانی نژاد کارڈ کے حامل بیرونی پاکستانیوں کوتحفہ کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کے اہل ہونگے، ذاتی سامان اور رہائش منصوبہ بندی کی منتقلی یہ کارڈ پاکستانیوں کو کسی اور ملک کی شہریت یاامریکہ میں ایسے ہی سبز کارڈ لیکر شہریوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
٭ غیر ملکی پاکستانیوں کے لئے سامان کے قوانین کے تحت، استعمال شدہ اور نئی گاڑیوں کی بر آمد کی اجازت ہے 
٭ صارفین سے ڈیوزیز اورٹیکس کی مد میں گاڑی کی اصل قیمت کا1%ماہانہ گاڑی کی عمر کے مطابق چارج کیا جائیگا۔

درآمدات کی فیس 
1300 CC کی صلاحیت کے ساتھ نئی کاروں پر درآمد کے فرائض 50%ہیں۔
1800 CCکی گاڑیوں میں 65%چارج کئے جائینگے۔
1800 CCسے زائد کاروں پر  75%ٹیکس وصول کیاجائے گا۔
استعمال شدہ کاروں کا ڈیوٹی کے لئے ڈیوٹی میں کمی کا موثر طریقہ یہ ہے کہ ایک دو سالہ 1300 CCکار کی صلاحیت کی حامل صرف 2%کا فرض اداکریگاجبکہ پاکستان میں فروخت شدہ نئی کاریں 1300 CCیا اس سے نیچے۔
حکومت بڑی درآمدکی حوصلہ افزائی کررہی ہیں ایش وآرام کی کاریں،سب سے بڑی کاروں پر درآمد کے فرائض 100سے 75فیصد پر آئی ہے۔
پاکستان میں اوپر فروخت شدہ استعمال شدہ گاڑیاں 
1. ہونڈا فٹ 
2. ٹویوٹا ایکوا
3. ٹویوٹا ویٹ
4. ہونڈا ویزیل
5. ٹویوٹا پاسو
6. سوزوکی ویٹز
7. سوزوکی سوئفٹ
8. سوزوکی وگن آر
9. ٹویوٹا پریئس 
 10. نسان ڈیز
11. سوزوکی میرا
12. نسان موکو
(APMDA)آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق نئی پالسیوں کے تحت صارفین کو گاڑی کی پوری قیمت بین الاقوامی پورٹ پر ہی ادا کرنی ہوگی پاکستانی پورٹ پر گاڑی پہنچنے کے بعد کلیرنس کے لئے ڈیوٹی /ٹیکس قوانین کے مطابق ادا کرناہوگا امپورٹرز کے کلیئرنس کے بعد گاڑیاں ڈیلر حضرات تک پہنچتی ہے اور پھر صارفین تک۔

موٹر ایسوسی ایشن کا کوئی نمائندہ بندہ یا عہدیدار کی بات چیت ہونی چاہئے۔ اس میں آپ کا سورس جنرل ہے اسپیسفک نہیں 

Comments

Popular posts from this blog

نياز اسٽيڊيم حيدرآباد Chhachhar group

Raheel Jarwar

ameet kolhi sindhi feature