sobia awan خواتین کا فوٹوگرافی کی طرف رجحان

خواتین کا فوٹوگرافی پیشہ اختیار کرنے کی طرف رجحان
تصویر زبان و لہجے کی محتاج نہیں ہوتی اور اس کے زریعے ہزاروں الفاظ میں پوشیدہ پیغام بھی باآسانی بتایا جاسکتا ہے۔فوٹوگرافی،فوٹوگرافرز کیلئے بہترین آرٹ کی دریافت ہے۔فوٹوگرافر اپنی گہری نظروں سے ذرا ذرا چیز کو گہرائی تک دیکھتا ہے۔اور پھر بہت خوبصورت انداز میں اسے دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔
      فوٹوگرافی ایک آرٹ ہے اور یہ آرٹ سب کے بس کی بات نہیں اسے وہی کرسکتا ہے جو اس میں شوق رکھتا  ہو۔ہم خواتین جنہیں بہت ہی نازک سی ڈری چھپی رہنے والی تصور کیا جاتا ہے وہ بھی اب کسی سے کم نہیں۔اس چیلنج کی طرف خواتین بھی آگئی  ہیں جسے خواتین نے اپنے لئے بہت آسان اور خوبصورت بنا لیا ہے۔سالوں پہلے جن شعبوں کو مردوں سے مخصوص سمجھا جاتا تھا آج  ان میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کو منوالیا ہے۔
خواتین کا فوٹوگرافی کرنا ابتدائی وقت میں ہی شروع ہوگیا تھا۔خواتین شروع  ہی سے فوٹوگرافی کا حصہ رہی ہیں اور آج بھی دنیا بھر میں خواتین  اس پیشے کو بھرپور طریقے  سے سر انجام دے رہی ہیں۔
تاریخ کے مطابق ملکہ وکٹوریہ فوٹوگرافی فنون کی چمپئین تھیں۔ملکہ وکٹوریہ نے ایلبمز میں وزٹنگ کارڈ ڈالنے  کا رواج  شروع  کیا۔جیسے ہی بزرگ خواتین میں رواج بنایا گیا  فوٹو البم فوٹوگرافی کی ثقافت کے مالک کی تعریف کو پھیلانے والے کا مظاہرہ کرنے لگا۔۰۸۸۱ع کے بعد فوٹوگرافی میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شرکت کو تسلیم کیا گیا۔کوڈک گرل کے ساتھ مارکیٹینگ کی مہم چلائی گئی۔اس وقت کے دوران خواتین فوٹوگرافروں اور صحافیوں نے خواتین کیلئے ایک مناسب پیشے کے طور پر فوٹوگرافی کو فعال طور پر آگے بڑھانا شروع کیا۔
۷۹۸۱ع میں خواتین کے ہوم جرنل نے ایک مضمون شائع کیا           :ایک عورت کیمرے کے ساتھ کیا کرسکتی ہے؛ ۔اس کے ساتھ ساتھ فوٹوگرافی کا بڑھتا ہوا استعمال میدان جنگ میں ہوا۔
کچھ خواتین  فوٹوگرافر تھیں اور فوٹوجرنلسٹ تھیں۔ مثال کے طور پر  گرڈاتارو نے ہسپانوی خانہ جنگی کی تصویر کشی کرتے ہوئے،رابرٹ کیپا کے ساتھ مل کر کام کیا۔تارواپنے جنگی انداز کی فوٹووگرافی کیلئے جانی جاتی ہیں۔ووہ سن ۷۳۹۱ء میں اسپین میں،سامنے والی خطوط کی تصویر کشی کرتے ہوئے،ایکشن میں ہلاک ہوگئیں۔
ایک طرف پوری دنیا میں فوٹوگرافی ترقی پزیر ہے تو دوسری  طرف پاکستان ان ممالک میں سے ہے جہاں آج بھی خواتین کو فوٹوگرافی فیلڈ کیلئے صحیح نہیں جانا جاتا۔اور فوٹوگرافی کے فن کو پیشے کے طور پر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ہم ایک ایسے مرد اکثریت معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ایک خاتون کو صرف گھر میں رہ کر کام کاج کرنے اور گھر کی ذمہداری کو پورا کرنے ہی کہا جاتا ہے۔انہیں گھر سے نکلنے نہیں دیا جاتا۔لیکن کچھ بہادر خواتین ایسی بھی ہیں جو ان نظریات اور خیالاات کو بدل رہی ہیں اور اپنے شوق اور  مہارت کو  آگے بڑھاتے ہوئے  قدرت کو خوبصورتی سے لوگوں کیسامنے پیش کر رہی ہیں۔
ان ہی خواتین میں سے ایک خاتون پاکستان کی فوٹوگرافر سعدیہ سحر ہیں۔وہ  وڈیو اور فوٹو جرنلسٹ بھی ہیں    ....فوٹوگرافی شوق کے ساتھ ساتھ اب خواتین کی ظرورت بھی بن گئی ہے۔یہ فیلڈ پارٹ ٹائم اپنا کر خواتین کو مالی مدد بھی ہورہی ہے۔

جہاں خواتین اپنے آپ کو مردں کے مقابل لے آئی ہیں کہ وہ کسی سے کم نہیں ہر کام ایک وقت میں سنبھال سکتی ہیں۔فوٹوگرافر خوتین کا کہنا ہے کہ ان کیلئے گھر کے ساتھ ساتھ ان کا یہ پیشہ بھی ان کیلئے بہت اہم ہے۔لیکن انہیں یہ پرواز چڑھنے میں بہت مسائل پیش آئے ہیں۔ان میں سے ایک سب سے اہم تو ان کے گھر ہی میں سے  پیش آتا ہے۔وہ یہ کہ ان کو اس فیلڈ کی طرف جانے سے روکا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے یہ فیلڈ لڑکیوں کیلئے صحیح نہیں۔ان باتوں کو سن کر ایک خاتون زماغی طور پر دب سی جاتی ہے اس کے دل میں خوف آجاتا ہے،کہ یہ واقعی مردوں کی فیلڈ ہے یہ پیشہ وہ اختیار نہیں کر سکتی اور دل ہی دل میں اس شوق کو مار دیتی ہیں۔
دوسری طرف بات کرتے ہیں اگر گھر سے اجازت مل بھی جائے تب گھر سے باہر انہیں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پہلا تو مردوں کی طرف سے انکے دل و دماغ کو ہراساں کرنا ہے۔خواتین کو بری بری نظروں سے دیکھنا،راہ گزرتے مردوں کی طرف سے کمنٹس آنا،پریشان کرتا ہے۔خواتین کیلئے مرو معاشرے میں کھڑ ے ہونا مشکل بات ہے۔اگر خواتین کہی دور تقریب میں فوٹوگرافی کرنے جائیں ان کے مالی مسائل سامنے آجاتے ہیں۔گاڑیوں کے کرائے کیلئے رقم نہیں ہوتی  یہ خاص طور پر نئی آنے والی فوٹوگرافرز کے ساتھ ہوتا ہے۔ان کے پاس کیمرہ نہیں ہوتا نہ اتنے وسائل کے خرید سکیں۔اب کیمرہ نہ ہوگا تو فوٹوگرافی کیسے ہوگی....؟
ایک نقطہ جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا وہ یہ کہ خواتین کیلئے اس ظالم معاشرے،اور مروں کے اس معاشرے میں اپنے پیروں پر کھڑے ہونامشکل اور بہادری کی بات ہے۔مگر ان مسائل  پر قابو پانے کا واحد راستہ یہ ہے بکہ اعتماد کو بڑھانااور خوابوں کو پورا کرنے کیلئے تمام منفی خیالات پر بھی قابو پالینا۔
فوٹوگرافی میں خواتین کی کہانی کبھی ختم نہیں ہوسکتی یہ پر امید آگے بڑھتی جارہی ہے اور اس میں خواتین ترقی بھی حاصل کر رہی ہیں۔اللہ عزوجل نے خواتین کو ایسی عنایت سے نوازا ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ اور فوراواً کسی چیز کو گہرائی سے دیکھتی ہیں۔قدرت کی عطا کردہ نعمتیں ہو یا دنیا کی بنائی ہوئی چیزیں  ایک مختلف نظر سے دیکھتی اور پرکھتی ہیں اور اسے بہت خوبصورتی سے تصویر میں قید کر کے دنیا کے سامنے پیش کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ بہت سے ایسے حساس معاملات ہوتے ہیں جن میں خواتین فوٹوگرافر ز کو ترجیح  دی جاتی ہے  مثال کے طور پر خاندان،نوزائیدہ  اور حمل کے کام  کی شوٹنگ اور شادیوں کی فوٹوگرافی  کیونکہ دلہن،خاتون فوٹوگرافرز سے زیادہ راحت محسوس کرتی ہیں۔
   دنیا بھر میں حیرت  انگیزخواتین  فوٹوگرافرزموجود ہیں  لیکن یہ سوچ کر افسوس ہوتا ہے کہ آج بھی کچھ لوگوں میں یہ تصور موجود ہے کہ مرد اور خواتین فوٹوگرافرز کے درمیان فرق موجود ہے۔یہ خیال درست نہیں کیونکہ خواتین اپنی  بہترصلاحیت رکھتی ہیں اس فیلڈمیں مردوں کے بامقابل اچھے طریقے سے کام کر رہی ہیں۔مردو ں کی بادشاہی کی اس فیلڈ میں خواتین کا چھا جانا اہم بات ہے۔خواتین کسی بھی شعبے میں کام کر کے اپنے آپ کو منواسکتی ہیں ب بس پکتہ ارادہ ہونا ضروری ہے٭

Comments

Popular posts from this blog

نياز اسٽيڊيم حيدرآباد Chhachhar group

Raheel Jarwar

ameet kolhi sindhi feature