syed hamza hussain article کتاب سے ڈیجیٹل اسکرین تک

کتاب سے ڈیجیٹل اسکرین تک
               
                    اپنے وسیع تر مفہوم میں ہر وہ تحریر جو کسی شکل میں محفوظ کی گئی ہو کتاب کہلاتی ہے۔کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں کیونکہ جب انسان تنہا ہوتا ہے تو کتابیں ہی اُس کا دل بہلاتی ہیں۔بلکہ کتابیں بہترین دوست ہونے کے ساتھ ساتھ معلومات کا بھی خزانہ ہوتی ہیں۔ کتاب کی اہمیت کا اندازہ ہم یورپ کی اس حقیقت سے لگا سکتے ہیں جس کا وہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ یورپ کو تاریکی دور سے اُن کتابوں نے نکالا ہے جو سائنس دانوں اور اہل علم نے لکھیں تھیں۔
                  جیسے جیسے دنیا ڈیجیٹلائزڈ ہوتی جارہی ہے ویسے ہی لوگوں نے دورِ جدید میں کتابوں کوبھی ڈیجیٹلائزڈ کرنا شروع کردیا ہے۔ لوگوں نے  کتابوں کو کُتب خانوں میں بند کرکے ڈیجیٹل بُکس اور ڈیجیٹل لائبریری کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے جس کا شما ر دورِ جدید کی سب سے بڑی ٹیکنالاجی ”ڈیجیٹل اسکرین“ میں ہوتا ہے۔ اِس ایجاد نے لوگوں کو کتاب سے دور کردیا ہے۔جس کی سب سے بڑی وجہ نوجوانوں میں موبائل فون، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ وغیرہ کا بے جا استعمال ہے۔ پہلے جو لوگ اپنے ہاتھوں میں کتاب اُٹھائے ہوتے تھے اَب وہی لوگ اپنے ہا تھوں میں موبائل فونز اُٹھائے ہوتے ہیں۔ کتاب کی افادیت اپنی جگہ ہے اور لوگوں کا اُس سے تعلق قائم رہنا چاہئیے لیکن اشاعتی اداروں نے دورِ جدید کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کتابوں کو کاغذی اور برقی صورت میں پیش کرنا شروع کردیا ہے۔ جس وجہ سے اَب اُردو، سندھی اور دیگر زبانوں کی کتابیں مختلف ہیئت (ای۔پب،پی۔ڈی۔ایف وغیرہ)میں آن لائن موجود ہیں۔
                   آج کل لوگ جدید ٹیکنالاجی سے بہت زیادہ رغبت رکھتے ہیں اور اُن ذرائع کو استعمال کرنا پسند ہیں جو نئے انداز سے پیش کئے جاتے ہیں۔ اسی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے۔ ڈنمارک میں مقیم پاکستانی اور ہونہار شاگرد  مدثر علی جوکہ آئی۔ٹی کے ماہر ہیں اور کوپن  ہیگن کے ایک بین الاقوامی ادارے میں اہم فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بچوں کے لیے سبق آموزکہانیوں پر مبنی ایک موبائل ایپ تیار کی ہے تاکہ بچے موبائل میں دوسری چیزیں دیکھنے کے بجائے اِس ایپ سے اچھی چیزیں سیکھیں اور پھر اُس پر عمل کریں۔ اِس کے علاوہ اگر کسی طالبِ علم کو اپنے تعلیمی نصاب کا  پڑھنا ہو تو وہ کتاب سے پڑھنے کے بجائے ای بُکس اور آن لائن اسٹیڈیز کو ترجیح دیتا ہے۔ یہی  وجہ ہے کہ جامعہئ سندھ کے شعبے آرٹ اینڈ ڈیزائن میں ڈیجیٹل لائبریری متعارف کرا دی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں کے طالبِ علموں میں پڑھنے کا جزبہ مزید اور بڑھ گیا ہے۔  
                  اَب اگر ہم ڈیجیٹل بُکس کے فوائد کی بات کریں۔ تو ڈیجیٹل بُکس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمیں کہیں بھی کسی بھی وقت کسی بھی چیز کے بارے میں پڑھنا ہو تو وہ ہم کم وقت میں با آسانی پڑھ سکتے ہیں۔کیا پتہ اُس موقعے پر ہمیں اُس چیز کے بارے میں وہ کتاب نہ مل سکے جس کے بارے میں ہمیں  پڑھنا ہو تو ایسے موقعوں پر ڈیجیٹل بُکس بہت کام آتی ہیں۔ اِس کے علاوہ ڈیجیٹل لائبریری کا یہ فائدہ ہے کہ ہم بیک وقت کئی چیزوں کے بارے میں کئی کتابوں سے ایک ہی وقت میں پڑھ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ  ڈیجیٹل اِسکرین کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ پہلے جو کتابیں کسی وجہ سے انسانوں کی پہنچ سے دور تھیں اَب وہی کتابیں باآسانی انسانوں کی پہنچ میں ہیں اور اِس کے ساتھ ساتھ جو کتابیں بہت مہنگی ہونے کی وجہ سے ہم نہیں خرید سکتے تھے لیکن اَب ڈیجیٹل بُک کی صورت میں بہت ہی مناسب قیمت میں وہ کتابیں خرید سکتے ہیں۔     

Comments

Popular posts from this blog

نياز اسٽيڊيم حيدرآباد Chhachhar group

Raheel Jarwar

ameet kolhi sindhi feature