Faqeero Faqeer profile by Fazal Hussain فقیرو فقیرا مجسمہ ساز

  فضل حسین 
(2k17/MC/34 BS III)
پروفائل:
فقیرو  فقیرا  مجسمہ ساز 
ایک مشہورفلسفی سقراط کا کہنا تھا کہ ہر پتھر میں ایک تصویر ہوتی ہے،پتھر کو تراش کر تصویر نکالنا مجسمہ ساز کا کام ہے۔اسی طرح ایک مشہور اطالوی آرٹسٹ نے یہ کہا کہ فطرت کا ظلم یہ ہے کہ اس نے اعلیٰ شاہکاروں کو پتھروں میں قید کر دیا ہے۔مجسمہ ساز کا کام ہے کہ ان کو تراش کر مقید      شاہکاروں کورہائی دلوائے۔یہ مجسمہ ساز ہی ہیں کہ وہ ایسے حسین مجسمے تراشتے ہیں کہ گمان ہونے لگتا ہے کہ ابھی ہم کلام ہونگے۔
           میں جس شخصیت کی عکاسی کرنے لگا ہوں وہ نہایت سادہ اورملنسار اورخوش طبیعت رکھتے ہیں۔میری فقیرو سے ملاقات اپنے دوست کے توسط سے ہوئی فقیرو کا گھر ایک آرٹ اسٹوڈیو معلوم ہوتا ہے جگہ جگہ مکمل اور نا مکمل مجسموں کی بھرما رتھی اس سے بات کرنے اور آرٹ کے نمونے دیکھتے دیکھتے وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوا۔یہ دنیا بہترین مجسمہ سازوں سے بھری پڑی انہی مجسمہ سازوں میں سے ایک عظیم مجسمہ سازفقیرومنگھواڑ ہے جو اب فقیرو فقیرا کے نام سے دنیا بھر میں کافی شہرت رکھتے ہیں۔فقیرو کے آبا ؤاجداد کا تعلق ہندوستان کی ریاست گجرات کے ایک گاؤں سے تھا۔قیامِ پا کستان سے قبل فقیرو کا خاندان عمر کوٹ کے قریب شادی پلی میں آباد ہوئے بعد ازاں یہ روزگا ر کیلئے ٹنڈوالہیار میں آباد ہو گئے۔فقیرو کے والد گھر بنا نے والے مزدور تھے۔وہ مٹی سے کچے پکے گھر،دیواروں پر نقش و نگار، رنگ برنگے ڈیزائن،مسجدوں کے مینا روں کا کا م پھر انھوں نے آگے چل کر مندروں کی مورتیوں کی مرمت کا کا م کیا۔ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ فقیرو کو یہ فن گھٹی سے ملا ہے۔فقیرو کے پاس مجسمہ سازی،ڈرائنگ اور آرٹ کا ڈپلومہ ہے نہ ہی کوئی ڈگری۔وہ اپنے روحانی استاد ما ئیکل اینجلو کو دیکھ کر اس فیلڈمیں اترا۔ غربت کی وجہ سے وہ صرف بارہ جما عتیں ہی پڑھ پایا۔فقیرو نے لاہور کے مشہور نیشنل کالج آف آرٹس میں داخلہ لینے کی کوشش کی لیکن کسی مجبوری کی وجہ سے داخلہ لے نہ سکے۔
           فقیرو فقیرا نے مجسمہ سازی کا با ضابطہ ابتداء۰۹ کی دہا ئی میں ٹنڈوالہیار میں واقع راما پیر مندر میں موجود ایک مورتی بنا نے سے کیا۔ مندر میں مورتیوں کا کام کرتے کرتے فقیرو کو یہ محسوس ہوا کہ کیوں نہ اس کام کوباہر کی دنیا سے روشناس کروایا جا ئے۔اس نے اپنے آپ کو عام لوگوں کے مجسمے بنا نے پر آمادہ کر لیا کیا۔فقیرو نے اپنے گھر میں ہی اسٹودیو بنا یا اور اپنے سامنے بیٹھے لوگوں کے مجسمے بنا کر اپنے کام کا آغاز کرکے خوب پزیرائی حا صل کی۔اس کام سے فقیرو کو کا فی نئی چیزیں سیکھنے کو ملی۔
          ۸۹۹۱ء میں فقیرو نے مجسمہ سازی کو براہ ِراست پیشے کے طو ر پر اپنالیا۔فقیرو کا کام دو طرح کا ہے۔ ایک کام مندروں اور کلیساؤ ں  کے لیے پراجیکٹ یاکمرشلز کی بنیاد پر ہوتا ہے،جس سے اس کی ضروریات ِزندگی پوری ہوتی ہے، اور دوسرا کام وہ اپنی خوشی اور تسکین کے لیے کرتا  ہے اس کا کہنا ہے کہ یہ کام میں اپنی روح سے کرتا ہوں اور اس کے پیچھے پیسے کی کوئی لالچ ہے نہ کوئی غرض کیونکہ یہی فن میری پہچان ہے۔ 
          فقیرو نے کئی مشہور شخصیات کے مجسمے بنائے جن میں قائد اعظم محمد علی جناح،علامہ اقبال،ذوالفقار علی بھٹو،شیخ ایاز،مائیکل اینجلو اور کئی سماجی اور سیاسی شخصیات شامل ہیں اس کے علاوہ سندھ کے تقریباََ ہر مندر اور چرچ میں کئی مورتیاں اور مجسمے فقیرو کے ہاتھوں بن کر وہاں پہنچے ہیں۔انکے بنائے ہوئے مجسموں کی کراچی اور حیدرآباد میں نمائش بھی ہوچکی ہے۔فقیرو نے ایک مشہور آرٹسٹ کے ساتھ ترکی کے دارالخلافہ استنبول میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔اس کے علاوہ ان کے فن پاروں کی نما ئش نیپال انڈیا،کینیڈا،انگلستان اور مصر میں بھی ہو چکی ہے۔
          سندھ میں مجسمہ سازی اور مصوری پر بڑا کام ہو رہا ہے۔ماضی میں بھی  ہوتا رہا ہے،  موہن جو دڑو کی  نرتکی  اور کنگ پریسٹ  کے مجسے اس کی گواہی دیتے ہیں۔یو نیورسٹی آف سندھ کے شعبہ آرٹس اینڈ ڈیزائن اور مہران یونیورسٹی کا سینٹر آف ایکسیلینس ان آرٹ اینڈ ڈیزائن کے آرٹسٹ بھی ا پنے کام کی وجہ سے کافی مقبول ہو رہے ہیں۔
متعدد  اہل فن، ادب اور فکر  و دانش  فقیرا  کا کام ٹنڈوالیہار آکر دیکھا ہے اسے سراہا ہے۔ آپ بھی کبھی ٹنڈوالہیار آئیں یا یہاں سے گزر ہو تو ضرور فقیرا کے فن پارے دیکھیں، اور ان سے ملاقات بھی کریں۔ حال ہی میں فقیرا نے ااکیڈمی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جہاں وہ  بچوں اور نوجوانوں کومجسمہ سازی کی تربیت دیں گے۔ 
         کلاسیکی شاعر کبیرداس کہتے ہیں کہ مارو من لاگو فقیری میں بالکل اسی طرح فقیراے کا من بھی مجسمہ سازی کی دھن میں لگا ہوا ہے۔ فقیرو کے مطابق آج کا دور جدید اور سوشل میڈیا کا دور ہے۔اس کے کام کو اب اتنی زیادہ پزیرائی اور شہرت مل رہی ہے وہ میڈیا کی ہی مرہون ِ منت ہے۔اس کے کام کو سراہتے ہوئے اسے کئی ادبی اور سماجی حلقوں کی جانب سے تعریفی اسناد اور ایوارڈ مل چکے ہیں۔ اس کی فن پاروں کی مقبولیت اور اس مجسمہ سازی کے فن کی خدمات کے پیش ِنظرصد ر مملکت پا کستان،۳۲ مارچ ۰۲۰۲کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نوازیں گے۔     

Comments

Popular posts from this blog

Tando Wali Muhammad Hsitory and culture

Course outline topics

نياز اسٽيڊيم رڪارڊ - سرمد علي کوھارو