پلاسٹک بیگز کی بندش کا آغاز: Hamza Hussain
Newspaper &Magazine production
سید حمزہ حسین
2k17/MC/98
Investigation Report (Group-9)
پلاسٹک بیگز کی بندش
پلاسٹک بیگز کی بندش کا آغاز:
پاکستان میں پلاسٹک بیگز کی بندش میں سب سے پہلی پیش رفت 2002 میں پنجاب حکومت کی طرف سے ہوئی جس میں انہوں نے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی لگانے پر زور دیا تھا لیکن اُس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا تھا۔ اِس کے بعد 2013 میں وفاق حکومت نے، بلوچستان حکومت نے 15 مئی 2016کو اوراپریل 2017 میں خیبرپختونخوا حکومت نے پلاسٹک بیگز کی تیاری اور خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی تھی21 مارچ 2018 کو سندھ حکومت نے بھی اِس پر پابندی لگادی تھی اِس کے باوجود بھی پلاسٹک بیگز کا استعمال جاری رہا۔ایک بار پھر 2019 میں حکومتِ سندھ نے 1 اکتوبر سے پلاسٹک بیگز کی مکمل بندش کے بجائے اِس کے بننے کے طریقے اور اجزائے ترکیبی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اِس بار حکومت کے اِس فیصلے پر سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی نے عملی طور پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔
سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام سے بات چیت:
سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام کے مطابق حکومت سندھ نے پلاسٹک بیگز کو بند کرنے کا حکم نہیں دیا ہے بلکہ اُس میں استعمال ہونے والے اجزاء اور طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ ابھی جو پلاسٹک بیگز پورے پاکستان میں استعما ل ہورہے ہیں وہ مختلف سائنسدان کے مطابق مٹی میں 1000سال تک اور پانی میں 4500 سال تک بھی یہ بیگز نہیں گلتے تو اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومت سندھ نے یہ کہا ہے کہ تمام پلاسٹک بیگز کی فیکٹریاں اگر شاپر بنائیں تو اُس میں D2Wکیمیکل کا استعمال کیا جائے کیونکہ D2Wسے بننے والے پلاسٹک بیگز ایک مخصوص عرصہ (تقریباً ۶ ماہ)میں اور ایک مخصوص درجہ حرارت پر ختم یا گَل جاتے ہیں او ر اَب تمام فیکٹریوں میں Non-Degradable پلاسٹک بیگز کے بجائے Degradable پلاسٹک بیگز بنائے جائیں گے۔اُن کا مزید یہ کہنا تھا کہ 1اکتوبر کے بعد ہماری مختلف ٹیمیں حیدرآباد میں موجود تمام پلاسٹک بیگز کی فیکٹریوں سے شاپر کے نمونے جمع کریں گی اور پھر 40 دن تک اُن کا بی۔او۔ڈی(BOD) اور سی۔ او۔ ڈی (COD) کی سطح چیک کریں گے اگر اُن بیگز پر 40 دن میں کوئی اثر نہیں ہوا تو اُس کا مطلب وہ بیگز غیر تخریبی ہیں تو پھراُس کے اُن فیکٹریوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی پلاسٹک ایسوسی ایشن نے اِس نوٹس کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس کردیا ہے جس کو ہم اِس فیصلہ کے نافذمیں رُکاوٹ بھی کہہ سکتے ہیں لیکن سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو یہ یقین ہے کہ کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہی آئے گا۔
عوام کی رائے:
حیدرآباد کی عوام سے جب پلاسٹک بیگز کے حوالے سے رائے لی گئی تو اُن کا یہی کہنا تھا کہ پلاسٹک بیگز نہ صرف ہمارے ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی مضر ہے۔ اُن کا یہی کہنا تھاکہ پلاسٹک بیگزکا استعمال ہماری روزمرہ کی زندگی میں اتنا عام ہوچکا ہے کہ اَب اِس کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جاسکتا بلکہ حکومت کو چاہیئے کہ ماحولیاتی دوست پلاسٹک بیگز یا پھر ایسی نئی چیزیں متعارف کرائے جس سے ہماری روزمرہ زندگی میں خلل نہ ہو۔ جس طرح جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالاجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر انجم نواب نے آم کی گھٹلی سے بائیو ڈیگریڈیبل پلاسٹک بیگ متعارف کرایا ہے۔ بائیو ڈیگریڈیبل سے مراد جب استعمال کے بعد اُسے پھینک دیا جائے گا تو فضا میں موجود جراثیم اُسے کھا لیں گے اور نیم گرم پانی میں اُسے تلف بھی کیا جا سکتا ہے۔اور اِس پلاسٹک کی قیمت عام پلاسٹک کے برابر ہے۔ اِس کے علاوہ بین الاقوامی برانڈ (Saphire) نے بھی ایک ایسا شاپنگ بیگ متعارف کرایا ہے جس کو استعمال کرنے کے بعد پھاڑ کراگر مٹی میں دبا دیا جائے تو اُس جگہ ایک درخت اُگ جائے گا۔جس سے نہ صرف ماحول خوشگوار ہوگا بلکہ شجر کاری بھی بڑھ جائے گی یا پھر حکومت کو چاہیئے کہ دوسرے ترقی یافتہ ملکوں کی طرح لوگوں کو پلاسٹک بیگ استعمال کرنے کی بجائے کاغذ کے پوڑے یا کپڑے کے بنے ہوئے تھیلوں کے اِستعمال کی طرف توجہ دلائے۔
اختتام:
حکومت اچھا کر رہی ہے یا برُا لیکن بطورِ شہری ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ کم از کم مندرجہ ذیل نقاط پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
1۔ اگر ہم گاہک ہیں تو کچھ بھی خریدتے ہوئے دکاندار سے پلاسٹک بیگ لینے سے انکار کریں اور خریدی گئی چیز کے لیے کپڑے کی تھیلی یا اُس کا متبادل استعمال کریں۔
2۔ اگر ہم دکاندار ہیں تو اپنے خریدار کو پلاسٹک بیگ کے بغیر یا کسی متبادل چیز میں سامان رکھنے کی درخواست کریں۔
3۔ اگر ہم اسٹوڈنٹ ہیں تو اپنے ارد گرد جہاں پلاسٹک کا استعمال دیکھیں،وہاں نہایت ادب سے اُس کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی دیں۔
4۔ اگر آ پ پلاسٹک بیگ یا پلاسٹک مصنوعات بنانے کے کاروبار سے منسلک ہیں تو خام مال پر اس کے دوران D2W کیمیکل ضرور استعمال کریں۔
Comments
Post a Comment