آ ج کا نوجوان Sadia Shamim
Newspaper & Magazine Production
Sadia Shamim
آ ج کا نوجوان
کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اُس کی نوجوان نسل پر ہوتا ہے کیونکہ نوجوانوں میں وہ قابلیت،عزم اور جذبہ موجود ہے جس سے وہ کسی بھی ناکامی یا خراب صورتِ حال کو اپنی محنت اور لگن سے کامیابی میں بدل کر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔قوموں کی تاریخ میں نوجوان نسل کا کردار نہ صرف مثالی رہا ہے بلکہ ملکوں کی ترقی میں نوجوان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ ہوتے ہیں اور یہی نوجوان اپنے عزم،جوش اور ولولے سے ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
یونائیٹڈ نیشن ڈویلپمینٹ پروگرام(UNDP) پاکستانی آبادی کا 60فیصد حصہ 29سے30اور15سال کے نوجوان طبقے پر مشتمل ہے اور پاکستان اس تناسب کے حوالے سے دنیا بھر میں 16ویں نمبر پر ہے۔ یہ تعداد کسی بھی ملک کی ترقی کا باعث بن سکتی ہے لیکن پاکستان کے نوجوانوں سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں لیا جارہا ہے۔مو جودہ حالات میں اکثر نوجوانوں کو اس فکر نے جکڑرکھا ہے کہ پاکستان میں صحت، تعلیم اورامن و امان پر خاص توجہ نہیں دی جاتی۔وفاقی اور صوبائی بجٹ میں تعلیم اور صحت کو کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ملک میں جاری بد ترین دہشت گردی سے نجات نہیں مل رہی،ملک کے معاشی حالات ایسے ہیں کہ غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ تعلیم نوجوانوں کا اہم ہتھیار لیکن بد قسمتی سے تعلیم کا اعلی معیار صرف ایک خواب بن کر رہ گیا ہے دوہرا تعلیمی نظام مشکلات پیدا کر رہاہے تعلیمی ادارے صرف ڈگری بانٹنے کی مشین بنے ہوئے ہیں جبکہ تعلیم کا حصول ڈگری لینا نہیں بلکہ نوجوانوں کا مستقبل نکھارنا ہے۔
نوجوان تعلیم مکمل کرتے ہی بیرونِ ملک جانے کی تگ ودو میں لگ جاتے ہیں۔ پالیسی ساز یہ جاننے کی کوشش نہیں کرتے کہ کیا وجوہات ہیں کہ وہ اپنے پیاروں کو چھوڑ کر دیارِغیر جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ سب سے اہم وجہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کاشرح تناسب 16 فیصد ہے۔ طالب علم اپنی 16 سالہ پڑھائی کہ بعد اس اُمید میں ہوتا ہے کہ اب وہ کسی اچھے ادارے سے منسلک ہوکر اپنی قابلیت کو ثابت کرے گا لیکن افسوس اُسے ہر طرف سے حوصلہ شکنی ہی ملتی ہے۔یہی وجہ ہے کے نوجوان طبقہ مایوسی کا شکار ہو رہا ہے جسکی وجہ سے دوسرے ممالک کی جانب رُخ کر لیتا ہے اور کچھ یہیں رہ کر متبادل راستے تلاش کرتے ہیں جسے عام فہم زبان میں شارٹ کٹ کہتے ہیں کیونکہ نوجوانوں کو صحیح راستہ دیکھانے والا کوئی ہے ہی نہیں پہلا فرض والدین کا ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اصلاح کریں لیکن وہ صرف اسکول کالوجوں کی فیس بھر کر سمجھتے ہیں کہ اپنا فرض ادا کر چکے ہیں اور یہ جانے بغیر کے بچہ خود کیا کرنا چاہتا ہے اُس کے لیے اپنی پسند کے شعبے کا انتخاب کر کے اُسے دوہری ذہنیت کا شکار کر دیتے ہیں۔
ٓ حصول علم کے علاوہ، نوجوانوں کے بلند معیار زندگی، اور ان کی بہترین تربیت میں اس دور جدید کا میڈیا اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے۔ مگر ہمارے ٹی وی چینل بھی مادر پدر آزاد مخلوط معاشرے کی نقالی میں روز بروز اپنا معیار کھورہے ہیں، جس کی وجہ سے ٹی وی پروگرام اور چینلوں کی اکثریت صحت مند تفریح سے عاری ہے۔ہمارے زیادہ تر ٹی وی چینلز معاشرے کو درپیش سماجی خواہ معاشی مسائل اور بلے ہوئے حالات میں نوجوانوں کی تربیت کی بجائے ریٹنگ کی دوڑ میں شریک نظر آتے ہیں۔
نوجوانوں کی فلاح کے لیے حکومت کا کوئی خاص لائحہ عمل کبھی سامنے نہیں آیاصرف لیپ ٹاپ تقسیم کر دینے سے یا قرضہ اسکیم فراہم کرنے سے سارے مسائل کا حل نہیں نکلتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں طبقے پر خاص توجہ دیں کیونکہ آگے چل کر یہی قوم کو ترقیوں کی راہ پر گامزن کرنے والے ہیں۔والدین کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اعتماد میں لیں اور انہیں اپنی پسندکے شعبے کا انتخاب کرنے دیں اور سب سے اہم بات ایک نوجوان کہ خود پر بھروسہ ہونا چاہیے کہ وہ جس بھی شعبے سے منسلک ہونہ صرف اپنا نام روشن کرے بلکہ ملک کو بھی ترقی سے روشناس کروائے۔
ترقی یافتہ ممالک کی مثال لی جائے تو وہاں ہر سیکٹر میں نوجوانوں کی نمائندگی حاصل ہے اور ان کے لئے پالیسیاں بنی ہوئی ہیں۔دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے ملک و معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے قیام کیلئے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں، اور ان کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی اقدامات کئے جاتے ہیں، کیونکہ اگر نوجوان درست ڈگر سے ہٹ جائیں تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کی طرح نوجوانوں کے مسائل کے حل کیلئے واضح منصوبہ بندی کی بھی ہمیشہ سے کمی رہی ہے۔ ایک تندرست اور باشعور قوم بننے کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہو گی اور اس کے لئے حکومتی اداروں،والدین،اساتذہ، سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر کو اپنی زمہ داری ادا کرنی ہوگی، تاکہ ہمارا آج کا نوجوان باعمل اور باشعور شہری بن کر اپنی خدمات بھرپور انداز میں پیش کرسکے۔
حکومت نوجوانوں کو بوجھ نہ سمجھے۔ انہیں بہتر روزگار، صحت مند سرگرمیوں کے فروغ، اور کھیل کے میدان اور تفریح کے مناسب مواقع فراہم کئے جائیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں علاقائی کھیلوں کو فروغ دے کر مقامی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ جبکہ ملک کے نوجوانوں کو بھی عہد کرنا چاہئے کہ وہ مایوسیوں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے، اپنی صلاحیتوں، اپنے علم و فن کو بروئے کار لاکر ملک سے محرومیوں کے ازالے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
Comments
Post a Comment