sadia younus feature urdu

ام   سعدیہ یونس
رول نمبر  2K17-MC-137

مصنوعی پلکوں کا خواتین میں بڑھتا ہوا رجحان 
ویسے تو پلکیں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ایک نعمت میں سے ہیں جو کہ انسانی جسم کا اک حصہ ہیں۔اگر یہی پلکیں آنکھوں پر نہ ہو ں تو انسان میں خوبصورتی کی کمی ہوتی ہے اور اگر بات خواتین کی کی جائے تو خواتین کا ذیادہ رجحان اپنی خوبصورتی سجاوٹ اور نکھار کی طرف ہونا ہے وہ مہنگی سے مہنگی کاسمیٹکس استعمال کرکے اپنی خوبصورتی میں نکھار لاتی ہیں۔اگر بات پلکوں کی کی جائے تو لمبی گھنی پلکوں کی ہر خواتین خواہشمند ہوتی ہیں۔مگر بہت سی خواتین اس نعمت سے محروم ہوتی ہیں۔وہ اپنی پلکوں کو مسکارا وغیرہ لگا کر کر کچھ ٹائم کے لئے لمبی اور گھنی کر دیتی ہیں اور بعض خواتین ان پر نقلی پلکیں لگا لیتی ہیں۔ یہ نقلی پلکیں مخصوص قسم کا ایک گلو لگا کر آنکھوں پر لگائی جاتی ہیں۔
جس سے خواتین کی آنکھیں اور پرکشش ہو جاتی ہیں۔خواتین کی گھنی اور لمبی پلکوں کو پرکشش اور خوبصورتی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے اس وجہ سے خواتین میں مصنوعی پلکوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔کاسمیٹکس کی صنعت میں مصنوعی پلکوں کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔مگر یہ طویل مرحلے سے گزر کر انسانی آنکھ کی زینت بنتی ہیں مصنوعی پلکیں دو طریقوں سے لگائی جاتی ہیں۔پہلا اور آسان طریقہ یہ ہے کہ بازار میں ملنے والی نقلی پلکوں کو آنکھوں پر چپکا لیا جاتا ہے۔لیکن دوسرے طریقے میں ایک ایک بال کو مخصوص گوند کے ذریعے قدرتی پلکوں کو درمیان چپکایا جاتا ہے۔
اس طریقے میں صرف ایک بالائی پلک کی تیاری میں ہی سو سے ڈیڑھ سو کے درمیان بال استعمال کئے جاتے ہیں جس میں تین گھنٹے صرف ہوسکتے ہیں۔اس کی بعد چوبیس گھنٹ وں کے لئے پلکوں کا پانی سے رابطہ نہیں ہونا چاہیے اس دوران نہ ہی نہانے نہ ہی منہ دھونے کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ مصنوعی پلکیں نہ تو صرف خواتین کو آنکھوں پر مسکارا لگانے سے چھٹکارا دلواتی ہیں۔بلکہ انکی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں اور خواتین کی خوبصورتی کو  پر کشش بناتی ہیں۔حیدرآباد کی خواتین جوکہ اپنی چھوٹی پلکوں سے پریشان ہیں وہ سب بھی مصنوعی پلکوں کی طرف اپنا رجحان کر رہی ہیں۔
حیدرآباد کے چند مشہور بیوٹی پارلر میں یہ مصنوعی پلکیں لگائی جاتی ہیں۔جہاں ماہر تجربہ کار بیوٹیشن اس کام کو سر انجام دیتی ہیں۔حیدرآبادکے مشہورڈائنہ بیوٹی سلون کی ماہر تجربہ کار سرٹیفکٹ  سندیافتہ بیوٹیشن میڈم مہناز رشید سے پوچھا گیا کہ وہ ان مصنوعی پلکوں کو کس طرح لگاتی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ خواتین کی آنکھوں پر پلکیں دو طریقے سے لگاتے ہیں۔ایک تو بازار سے ملنے والی نقلی پلکیں اس کا ایک مخصوص قسم کا گلو آتا ہے اس کو آنکھوں پر لگا کر ہم یہ نقلی پلک آنکھوں پر چپکادیتے ہیں۔یہ نقلی پلکیں صرف ۱۲ گھنٹوں کیلئے لگائی جاتی ہیں۔
اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مصنوعی پلکیں جو کہ خواتین آج کل لگوا رہی ہیں۔وہ ہم اس طرح لگاتے ہیں کی انکی قدرتی پلکوں پر ایک کیمیکل لگایا جاتا ہے جس سے ان کی قدرتی پلکوں کے بال جھڑ جاتے ہیں۔مسام کھْل جاتے ہیں۔پھر ہم ان مساموں میں یہ مصنوعی پلک کے بال لگا دیتے ہیں اس کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ بلکہ یہ پلکیں آنکھوں کو دھوپ سورج کی گرمی سے بھی بچاتی ہیں اور خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں خواتین کو مہنگے مہنگے کاسمیٹکس کے مسکارے سے کو چھٹکارا ملتا ہے او مسکارے لگانے کی بچت ہوتی ہے۔لطیف آباد نمبر ۷ کی رہائشی زاہدہ سے بات کی گئی تو انھوں نے بتایاکہ ان پلکوں سے روز مرہ کے مسکارہ لگانے سے چھٹکارہ مل گیا ہے ان پلکوں کی وجہ سے ان کی خوبصورتی میں اضافہ ہو گیا ہے اور خود کو پہلے سے بھی ذیادہ حسین لگنے لگی ہوں۔
اسی طرح ہم نے مس فیری بیوٹی سلون کی کسٹمر فردوس جو کہ حیدرآباد ڈیفنس کی رہائشی ہیں۔ ان سے پوچھا کہ انھوں نے ان مصنوعی پلکوں کا انتخاب کیوں کیا؟  تو انھوں نے کہا کہ میں روز روز مسکارا  لگاتی تھی تو میری پلکیں خراب ہونے لگی تھی اور جھڑنے لگی تھیں اور ٹوٹنے لگی تھیں۔اسی لیئے میں نے ان پلکوں کا انتخاب کیا اور میں دوسری خواتین جو کہ ان چھوٹی پلکوں اور روز مرہ کے مسکارا لگانے سے پریشان ہیں تو وہ خواتین بھی ان پلکوں کا انتخاب کریں۔ان پلکوں کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے۔
تھوڑی دیر کے لئے آنکھوں میں جلن اور سوجن ضرور ہوتی ہے مگر اسکے بعد آپکی خوبصورتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
لطیف آباد نمبر ۷ کی رہائشی رابعہ بتول کا کہنا تھا کہ ان مصنوعی پلکوں سے آنکھوں کو کوئی نقصان نہیں ہوتا بلکہ خوبصورتی میں اضافہ ہوجاتا ہے اور ان پلکوں کی وجہ سے میری آنکھیں دھوپ وغیرہ سے بچی رہتی ہیں۔
وقت اور موقع کی نسبت سے جہاں خواتین بننے سنورنے کے لئے جو لوازمات استعمال کرتی ہیں۔ان کے ذیادہ استعمال سے خطرناک سائیڈ ایفکٹ ہو سکتے ہیں۔جس سے جلد اور آنکھوں کے انفیکشن ہونے کا اندیشہ ہو سکتا ہے۔ مصنوعی پلکوں کے استعمال کے بعد خواتین جو پلکیں اتارتی ہیں اس سے قدرتی پلکوں کو خاصاَ نقصان پہنچ سکتا ہے۔خواتین کو چاہیے کہ اپنے بننے سنورنے کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر پر بھی عمل کریں جو کہ ان کی کا جلد اور آنکھوں کے لئے سود مند ثابت ہو۔       

Comments

Popular posts from this blog

نياز اسٽيڊيم حيدرآباد Chhachhar group

Raheel Jarwar

ameet kolhi sindhi feature